ہم پہنچے ورکشاپ


ورک

صبح آٹھ بجے کی فلائیٹ تھی  گھر سے تک ائیر پورٹ کا دس منٹ کا سفر تھا مگر بس جانے کی لگن ایسی تھی کہ رات بھر صحیح سے نیند بھی نہیں آئی اپنی کچھ ساتھیوں کے ہمراہ سات بجے ائیر پورٹ پر تھی باقی سب بھی تھوڑی دیر تک پہنچ گئے سب کو دیکھ کر خوشی ہو رہی تھی سب سے سلام دعا کے بعد بورڈنگ کارڈ لیا اور جہاز کی طرف چل پڑے اپنا سیٹ نمبر تلاش کرکے سیٹ کی جانب بڑھے ہمارے ساتھ اسکارف پہنے ایک بہت ہی اچھی لڑکی آبیٹھی راستے بھر ہم نے انکا بھی تعارف لیا اپنے بارے میں بھی بتایا اچھی دوستی ہوگئی اور ڈیڑھ گھنٹہ کیسے گزرا یہ پتا بھی نہیں چلا ہمسفر اچھے ہوں تو صدیوں کا سفربھی لمحوں کا محسوس ہوتا ہے یہ تو پھر ڈیڑھ گھنٹہ ہی تھا ۔ لاہور اِئیرپورٹ پر گاڑیاں موجود تھیں بس ذرا سی تلاش کے بعد ہمارا قافلہ منصورہ کی جانب گامزن تھا ۔ جب وہاں پہنچے تو ورکشاپ شروع ہو چکی تھی اس لیے سیدھے آڈیٹوریم کی جانب ہی چل پڑے وقاص جعفری بھائی کی گفتگو جاری تھی جو بہت اہم امور کی جانب توجہ دلارہے تھے سوشل میڈیا کے میدان میں ہمارے کاموں کو مضبوط بنانے کی پلاننگ اور طریقہ کار پر بہت موئثر باتیں ہوئیں اگلا پروگرام ناظم اعلیٰ جمیعت کا تھا جمیعت سے ہمیشہ ہی دلی وابستگی رہی ۔ میں نے اپنی ڈائری لکھنے کی عادت بھائیوں سے ہی لی جو جمیعت کے رکن تھے اور روازانہ رات میں فجر سے لیکر عشاء تک کی اپنی پورے دن کی روداد ڈائری میں لکھتے ۔
ناظم اعلیٰ نے بہت اچھی طرح پوری دنیا میں سوشل میڈِیا کو استعمال کرنے والوں کے اعداد و شمار اور سوشل میڈیا کو پاکستان میں متعارف کروانے والوں کے بارے میں آگاہی اور انکی تعداد اورطریقہ کار پر ایک اچھی اور پھر پور ورکشاپ کروائی ۔ وقت کم مقابلہ سخت کی سی کیفیت تھی اور اب اگلی ورکشاپ میں ویڈیو، ایڈیٹنگ ، فوٹو گرافی اور یو ٹیوب کا استعمال سکھایا جو یقینا فائدہ مند تھا اور دلچسب بھی لگا کیونکہ یہ میرا شوق بھی ہے اور اکثر ہی تجربات کرتی رہتی تھی سو اب ایک اچھی گائیڈ لائن مل رہی تھی انہوں نے چھوٹے چھوٹے کلپس ﴿SOT ﴾لینے کا طریقہ بتایا جسے ہم نے بعد میں پورے دو دن اپلائی کیا اور ہم آپس میں یہی کہتے چلو ایک SOTہوجائے ۔

اب ظہر و ظہرانے کا وقفہ تھا انتظامات بہت اچھے کیے گئے تھے ہماری سائیڈ کو قناعت لگا کر کور کر دیا گیا تھا اور داخلی دروازہ بھی الگ رکھا گیا تھا اور کسی بھی طرح کے اختلاط سے بچنے کے لیے مز ید ہدایات کی گئیں تھیں کہ ہم لوگ ذرا دیر بعد با ہر نکلیں جب بھائی جا چکے ہوں ۔
ہم اپنی رہاش گاہ کی جانب چلے تو راستے میں کچھ یادیں تازہ اور ایک شفیق ہستی کی بہت یاد آئی جی قاضی با با کے گھر سامنے سے گزرتے ہوئے بس وہی شفیق چہرہ نگاہوں کے سامنے آجاتا اور میری نگاہوں کے سامنے ویڈیو میں زاروقطار روتی ہوئی اس گھر کی ماسی گھوم رہی تھی جس کا دکھ اس کی آنکھوں سے بہہ رہاتھا دو دن کے دوران ہمیں ہر بار اسی رستے سے گزرنا ہوتا اور میں ہر مرتبہ میں اس گھر کے سامنے کچھ لمحے رکنے پر مجبور ہوجاتی اور سوچتی اے کاش ۔۔۔ کہ آج قاضی بابا ہوتے اور یہ خیال آتے ہی میری آنکھیں برسنے لگتیں ۔۔۔ آہ ۔۔مگر یہ موت ۔۔۔۔۔ ایک تلخ ہی سہی مگر حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں ، میں اپنی یہ کیفیت سب سے چھپا کر الگ سی ہو کر چلنے لگتی ۔
وقفہ کے دوران سامان اپنے اپنے کمروں میں رکھا اور تمام صوبوں سے آئی ہوئی ساتھیوں سے ملاقات کرنے کا موقع ملا اور اسی وقت مجھے ایک حیران کن اور خوشگوار تجربہ ہوا میرے سا تھ جو ساتھی کھڑی تھیں انہوں نے میرے سکارف پر لگے بیج پر میرا نام پڑھا اور اک دم سے جذباتی سے لہجے میں بولیں آپ اسریٰ غوری ہیں ؟ ”میں نے جواب دیا ‘،جی ، بولیں آپ کراچی سے آئی ہیں آپ وہی اسریٰ غوری ہیں ؟ انکے لہجے سے محبت اور حیرانی ، خوشی ایک ساتھ عیاں تھی اسی لمحے انہوں نے اپنی باقی ساتھیوں کو بھی آواز لگائی ادھر آئیں یہ دیکھیں اسریٰ غوری بھی آئیں ہیں میں دل ہی دل میں شرمندہ کے میں کوئی اتنی اہم تو نہ تھی کہ ایسے سب کو بلایا جاتا مگر وہا ں تو جو محبتیں تھیں بے لوث بے غرض محبتیں جن کا قرض اتارنا ممکن ہی نہیں ان سب کے ساتھ بہت اچھی ملاقات رہی سب ایک دوسرے سے ایسے ہی مل رہے تھے جیسے برسوں کا ساتھ ہو ۔

اگلا پروگرام ڈاکٹر واسع بھائی کا تھا جو الیکشن سے متعلق تھا کہ ہم نے سوشل میڈیا پر کس طرح کام کرنا ہے ؟ ہماری حکمت عملی کیا ہونی چاہیے ؟ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے کس طرح افرادمیں آگاہی پیدا کرسکتے ہیں؟ ووٹرز میں ووٹ کی اہمیت کا احساس پیدا کرنا کتنا ضروری ہے ؟ آنے والے الیکشن کے حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ورکشاپ تھی ۔
اب نماز عصر کا وقفہ اور پھر ایک بہت ہی محترم ہستی جن کی گفتگو تھی لیاقت بلوچ صاحب نجانے صرف مجھے ہی یہ محسوس ہوا یا شا ید کسی اور نے بھی کیا ہو یا یہ میری تلاش تھی جو ہر طرف قاضی با با کی کمی محسوس کر رہی تھی اس لیے مجھے ان میں قاضی با با کی جھلک نظر آئی ۔۔۔۔۔ کس قدر شفقت سے بھرا لہجہ اور طمانیت ماحول کو پر رونق بنا رہا رہا تھا ایک ایک لفظ پر ٹھراو ایسا گماں ہو رہا تھا جو کہا جارہا ہے وہ سب دل میں اتر تا  جا رہا ہے ہر سوال کا پھر پور اور تسلی بخش جواب دیا جارہا تھا ،  ایک سوال کا بہت ہی سادہ اور برجستہ جواب ان کی جانب سے آیا ۔۔۔جو خواتین کی جانب سے کیا گیا تھا کہ خواتین کے لیے بھی کوئی نصیحت ،کوئی ہدایت کیجیے ؟ جواب آیا  "وہی تمام باتیں ہیں جو ابھی کیں ہیں بس آپ لوگ جہا ں” کا ” کہا ہے وہاں ” کی ” کر لیں جہاں "تھا "کہا ہے وہاں "تھی ” کر لیں اور بس ” سب ہی اس جواب سے محظوظ ہوئے ۔۔۔۔ اس پروگرام کو ایک بارونق پروگرام کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا ۔
اب وقفہ نماز مغرب کے بعد ایک بار پھر ہم سب آڈیٹوریم میں موجود تھے اب جو ورکشاپ تھی عنوان ” ٹئوٹر کا استعمال ” اس میں بھی بہت سی چیزوں سے آگاہی حاصل ہوئی اور ٹیوٹر کے ٹرینڈ کے بارے میں جو غلطیاں ہم سے سرزرد ہوتیں تھیں ان کا بھی پتہ چلا ۔
عشاء اور رات کا کھانا اس کے بعد کوئی پروگرام تو نہیں تھا مگر عالیہ باجی {مرکزی نگراں} نے تمام صوبوں سے آئی ہوئی ساتھیوں کے ساتھ ایک تعارفی نشست رکھ لی تھی جو بہت اچھی رہی جن کو اب تک صرف اپنے لیپ ٹاپ کی نظر سے ہی دیکھا تھا اب ان سب کو قر یب سے جاننے کا موقع ملا اور یہ دیکھ کر بہت ہی خوشی ہو رہی تھی کہ جن کو ابھی سوشل میڈیا کا کام نہیں بھی آتا تھا مگر ان میں جو جذبہ تھا وہ قابل ستائش تھا اور ان کی خواہش یہی تھی کہ آپ ابھی ہمیں بھی سب سکھا دیں وقت چونکہ بلکل نہیں تھا اس لیے چاہنے کے باوجود بہت زیادہ نہیں بتا سکے ۔
نشست ختم ہوئی تو ہر ایک نے اپنے اپنے کمرے کی راہ لی ہم بھی  اپنے گروپ کے ساتھ کمرے میں چلے گئے بہت ہی اہتمام سے لگے بستر میزبانوں کی بہترین میزبانی کا منہ بولتا ثبوت تھے ہمارا گروپ بھی ہمارے ہی جیسا تھا کسی کو نیند نہیں آرہی تھی ایک ساتھی کو آرہی تھی تو انہیں ہم نے نہیں سونے دیا یقینا وہ ہماری اس گستاخی کو در گزر فرمائیں گی سینئرز تو پہلے ہی دوسرے کمرے میں جا چکے تھے سو ہم بھی بلکل بے فکر مگر جب آوازیں ذرا ذیادہ ہی تیز ہو گئین جس کا ہمیں اندازہ تب ہوا جب دروازے سے عالیہ باجی کی محبت بھری ڈانٹ کی آواز آئی  ” بس بہت ہوگیا اب اپ لوگ بھی لائٹس آف کریں اور سو جائیں ” نیند تو کس کو آنی تھی مگر چونکہ اطاعت کا حلف اٹھایا ہوا تھا سو لائٹس آف کردی گئیں اور اپنے اپنے لیپ ٹاپ آن کر لیے رات ڈیڑھ بجے لیپ ٹاپ کی بیٹری بھی جواب دے چکی تھی اس لیے سونا ہی پڑا  ۔

صبح سے وہی روٹین شروع تھا پہلی ورکشاپ نو بجے تھی چائے پی اور بھاگے آڈیٹوریم کی جانب پہلی ورکشاپ ہی بہت زبردست تھی جماعت کے فورم پر کس طرح کام کیا جائے اور فورم کو کیسے ایکٹیو کیا جائے اور لوگوں میں متعا رف کروایا جائے ۔۔اسکے بعد اگلی ورکشاپ فیس کے استعمال کو موئثر بنانے کی لیے تھی ۔
پھر بلاگز پر بہت ہی اچھی اور تفصیلی ورکشاپ بہت کچھ سیکھنے کو ملا اگلی ورکشاپ میں جو ایک پھر پور ایکٹیوٹی کی صورت میں کروائی گئی، تحریر کو موئثر اور قاری کے لیے اٹریکٹیو بنائے جانے کےبہت سے اصول سکھائے گئے اچھا پرفارم کرنے والے "بڑے بچوں” کو انعام کے طور پر ٹافیاں بھی دی گئیں ۔
دو روزہ ورکشاپ سے جو کچھ حاصل کیا اللہ کرے کہ ہم اس کو بہترین طور پر استعمال کرنے والے ہوں آمین ۔ ایسی ورکشاپس کا انعقاد ہوتا رہنا چاہیے ۔
ظہر و ظہرانہ کے وقفہ میں آئی ٹی کے ذمہ داران کی ساتھ ایک نشست ہوئی جس میں خواتین کے لیے طریقہ کار اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات ہوئی اس نشست میں سمعیہ راحیل باجی اور دیگر مرکزی ذمہ داران بھی ہمراہ تھیں ، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کروایا گیا اور کاموں کے بارے میں آگاہی دی گئی۔
سمیعہ راحیل باجی سے میری ملاقات پہلے بھی تھی مگر آج کی ملاقات بہت اچھی رہی بہت محبت سے پہچانا انہوں نے” اسریٰ آپکا آغا جانی پر لکھا بلاگ پڑھا بہت پیارا لکھا ”  انکی پوتی کی مبارکباد دی ان کے ساتھ کچھ تصویریں بھی لیں  یادگار لمحات کو ایسے ہی قید کیا جاسکتا ہے ۔

اس کے بعد اگلے پروگرام میں بھائیوں نے اپنے اپنے مقامات پر کیے جانے والے کاموں کی رپورٹس پیش کیں ۔
اب آخری اور ورکشاپ کا سب اہم سیشن تھا جی یہ امیر محترم کی گفتگو تھی جن کے آڈیٹوریم میں داخل ہوتے ہی ایک جذباتی سا ماحول ہو گیا تھا اور نعروں کی گونج میں امیر محترم اپنی سیٹ پر تشریف فرما ہوئے اور گفتگو کا آغاز کیا تو ہال میں سناٹا ہر ایک ہمہ تن گوش اپنے قائد کی کفتگو سن رہا تھا قائد محترم بھی اپنے سوشل میڈیا کے مجاہدوں کی کوششوں اور محنتوں کو سراہ رہے تھے اور آئندہ کے لیے اپنی بہترین تجاویزوں سے نواز رہے تھے اور جب خلوص دل سے کی گئی کاوشوں کو سراہا جائے تو    ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے ساری محنت وصول ہو گئی بس یہاں بھی ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا بہت مفید مشورے اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا آخر میں امیر محترم نے دعا کروائی جسے اللہ پاک قبول فرمائے ﴿آمین﴾ وقت چونکہ بلکل کم تھا اب واپسی کی تیاری تھی مگر جب آئے تھے تو منشورات گئے بغیر واپس جانے کو دل نہیں مانا بس بھاگم بھاگ منشورات گئے کچھ کتابیں لیں اور واپسی کی تیاری شروع کر دی ۔
اس ورکشاپ میں وہی ماحول تھا جو اکثر تربیت گاہوں اور اجتماعات کے مواقع پر دیکھنے کو ملا کرتا ہیں اس قدر اپنائیت اور محبت پورے ملک سے آئے ہوئی بہنیں مگر بلکل اجنبیت کا احساس نہیں ہوتا اگر با ہر سے کوئی فرد آکر دیکھے تو وہ یقینا یہی گمان کرےگا کہ یہ سب ایک ہی خاندان کے افراد ہیں اور میں ایسے موقوں پر ضرور اللہ پاک سے یہ التجا کرتی ہوں کہ یا ربی ! یہ سب محبتیں بے غرض بے لوث صرف آپ کے لیے ہیں یہاں کوئی بھی اپنی کسی غرض سے کسی سے محبت نہیں کرتا بلکہ وجہ محبت صرف آپ ہی ہیں تو بس پھر ہمیں ان محبتوں کے بدلے میں ضرور اپنے عرش کے سایے سے نوازیےگا ہمیں وہاں بھی ایسے ہی اکھٹا کیجیے گا {آمین ﴾
میزبانو ں کے لیے بھی خصوصی دعاوں کے ساتھ اور اس دعا کیساتھ کہ اللہ پاک ہمارا یہاں آ نا قبول فرمالے اور وقت اور صلاحیتوں میں برکت عطا فرما دے ہم سے اپنے دین کا وہ کام لے جو وہ ہم سے چاہتا ہے اور ہمیں قرآن کی اس آیت کی مثل بنا دے  "مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے معاون اور مدد گار ہوتے ہیں برائیوں روکتے اور نیکیوں کا حکم دیتے ہیں ” ﴿آمین ﴾ واپسی کے لیے روانہ ہو گئے

Tagged: , , , , ,

14 thoughts on “ہم پہنچے ورکشاپ

  1. Mirza JI فروری 16, 2013 وقت 7:28 صبح Reply

    ماشاٗ اللہ اچھے پیرائے میں ورکشاپ کا احاطہ کیا گیا ہے ، کچھ مزاح کا عنصر شامل ہوتا تو چار چاند لگ جاتے ۔ بہرحال اچھی کوشش ہے ،

  2. Ghulam Asghar Sajid فروری 16, 2013 وقت 7:53 صبح Reply

    ماشاء اللہ —–ایسی یادیں زندگی کی سوغات ہوتی ہین یہ ورکشاپ مل بیٹھنے کا ایک حسین بہانہ تھی بلکہ میں تو کہتا ہوں ہر چھ ماہ بعد ایسی ایک گیدرنگ ہونا لازم کر لیا جائے

  3. اے سید فروری 16, 2013 وقت 10:08 صبح Reply

    دریا کو بہت خوبصورتی سے کوزے میں بند کر دیا آپ نے ماشاء اللہ۔ دو دن کی کاروائی کا مکمل احاطہ ہو گیا۔

  4. اسریٰ غوری فروری 16, 2013 وقت 2:27 شام Reply

    جزاک اللہ، بس اچھے اور یادگار لمحوں کو لفظوں میں قید کرنے کی ایک کوشش تھی ۔

  5. اُمّ اُسید عزّام فروری 16, 2013 وقت 3:40 شام Reply

    بہت اچھے انداز میں ورکشاپ کا احاطہ کی۔
    مجھےاس ورکشاپ سے جہاں بہت کچھ سیکھنے کو ملا وہیں اچھے ساتھیوں میں بھی اضافہ ہوا، اور بہت سارے مزیدار واقعات کا بھی سامنا کیا اسری کے ساتھ بھی اچھا وقت گزرا، اللہ ہماری جماعت پر اپنی رحمتیں برسائے جس نے اتنے اچھے ساتھی دیئے۔ آمین

  6. دیاض فروری 16, 2013 وقت 4:11 شام Reply

    ہم اس ورکشاب میں خود تو حاضر نہ ہو سکے مگر آپ نے روداد کے زریعے ہم کو ساری ورکشاب کی روداد سنا کر اس کی سیر کروا دی، خواتین کی شرکت ماشاللہ بپت ہی خؤش آئیند بات ہے، کراچی سے لوہور اتنے دور علم کی خاطر سفر بھی ایک علمی جہاد کا حصہ ہے اور اسکے بعد اس علم کے زرعیے جو آپ تحریک کی خدمت کریں گی وہ بھی انشاللہ قلمی جہاد کہلائے گا

    • bushra barry فروری 17, 2013 وقت 2:04 صبح Reply

      jazakillah asra,workshop k dono din ki khoobsorat roodaad ny zindagi k bhtereen safar ki yaad taza kr di
      🙂 especially da time we spent together
      unforgettable days. alhamdolillah
      Allah SWT hamari ijtemaaeit ko hamary zareiy taqwiet pohchaye aur ham is k wasael ka haqqada kr sakein.

  7. Allah-hu-akbar فروری 16, 2013 وقت 8:20 شام Reply

    MashaAllah bht he zabardast workshop the bht kuch seekhnai ko mila or hoslaafzai bhi bht hue

  8. Allah-ho-akbar فروری 16, 2013 وقت 8:22 شام Reply

    MashaAllah bht behtreen the

  9. Rabeel Ch فروری 16, 2013 وقت 8:38 شام Reply

    اور میں ابھی تک روداد کے لیے لفظ اکٹھے کر رہا ہوں

  10. اسریٰ غوری فروری 16, 2013 وقت 8:59 شام Reply

    سب کا بہت جزاک اللہ ، اللہ پاک کوششوں کو قبول فرمائے آمین

  11. اسریٰ غوری فروری 16, 2013 وقت 8:59 شام Reply

    رابیل بھائی آپ لکھنا شروع کیجیے الفاظ خود ہاتھ باندھ کے کھڑے ہونگے آپکے سامنے بس ایک بار قلم کو چلانے کی دیر ہے انشاء اللہ ۔۔۔۔ انتظار ۔۔۔۔۔۔۔

  12. Bashiruddin Butt فروری 16, 2013 وقت 9:02 شام Reply

    فہد بھائی کا سوشل میڈیا میلہ یاد آ گیا … بلا شبہ کتنا فرق ہے اس میں ، اور سوشل میڈیا میلہ ، میں . مگر اہمیت کے لحاظ سے دونوں اپنی اپنی جگہہ .
    فیاض بھائی نے خوب کہا، ہم شامل نہیں ہو سکے . مگر بہن صاحبہ نے ” خوبصورت ” پیراہے میں ہماری ”شرکت غائبانہ کا سامان بیش قیمت” مہیا کر کے اپنے قلم کا حق ادا کیا . جزاک الله خیر

  13. saimaiftikhar فروری 17, 2013 وقت 11:05 صبح Reply

    very nice i was not there but enjoyed every word of it may Allah Pak bless the organisers to arrange such a program now the real work starts i.e in the field

Leave a reply to اے سید جواب منسوخ کریں